THE KASHF OF SAYYIDINA UMAR AL-FARUQ

Hazrat Ibn Umar (May God be pleased with him) said that one day, Hazrat Umar Ibn Al-Khattab (May God be pleased with him) was giving the Friday khutbah (sermon) when he suddenly said out loud: “O Sariya! To the mountain! To the mountain!”

The companions ((May God be pleased with him) who were listening to the khutbah (sermon) did not know why this was said.

After one month, Hazrat Ibn Umar (May God be pleased with him) said that a messenger came and gave some good news. He said that some of the companions were traveling with their leader Hazrat Sariya (May God be pleased with him) past a mountain many miles away.

They did not know that there was an army on that mountain that was preparing to attack them. But when they heard a voice saying “O Sariya! To the mountain! To the mountain!” they saw that there was an army above the mountain. They climbed the mountain and defeated the army that wanted to attack them, and were saved.

The companions learned that this voice was heard on the same day and hour as the time when Hazrat Umar (May God be pleased with him) was giving the Friday khutbah (sermon). This meant that Allah Subhanahu wa Ta’ala had blessed Hazrat Umar (May God be pleased with him) with so much spiritual insight (kashf) that he could provide help to the other companions many miles away.

Ya Mere Allah Jumla Ambiya ke wasthey,

Hajathe Barla Meri Kul Awliya ke wasthey

O my Lord, for the sake of all your beloved prophets and saints,

Please fulfill all my needs and remove my pains

Silsila - E - Aaliya Khushhaliya !!

(Ref: Fadail As-Sahaba of Imam Ahmad bin Hanbal)

خلیفۂ دوم حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالی عنہُ کا کشف (روحانی انتشار)

حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ایک دن ، حضرت عمر ابن الخطاب رضی اللہ عنہ جمعہ کا خطبہ دے رہے تھے جب اچانک زور سے کہا: "اے ساریہ! پہاڑ کی طرف! پہاڑ کی طرف! "

صحابہ کرام رضی اللہ عنہم جو خطبہ سن رہے تھے وہ نہیں جانتے تھے کہ یہ کیوں کہا گیا ہے۔

ایک مہینے کے بعد ، حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ ایک قاصد آیا اور کچھ خوشخبری سنائی۔ انہوں نے کہا کہ کچھ صحابہ اپنے قائد حضرت ساریہ رضی اللہ عنہ کے ساتھ کئی پہلوؤں سے ایک پہاڑ سے گذر رہے تھے۔

وہ نہیں جانتے تھے کہ اس پہاڑ پر ایک فوج ہے جو ان پر حملہ کرنے کی تیاری کر رہی ہے۔ لیکن جب انہوں نے یہ آواز سنی کہ "اے ساریہ! پہاڑ کی طرف! پہاڑ کی طرف! " انہوں نے دیکھا کہ پہاڑ کے اوپر ایک فوج ہے۔ وہ پہاڑ پر چڑھ گئے اور فوج کو شکست دی جو ان پر حملہ کرنا چاہتا تھا ، اور وہ بچ گئے۔

صحابہ کرام کو معلوم ہوا کہ یہ آواز اسی دن اور گھنٹے پر سنی گئی جب حضرت عمر رضی اللہ عنہ جمعہ کا خطبہ دے رہے تھے۔ اس کا مطلب یہ تھا کہ اللہ سبحانہُ تعالی نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو اتنی روحانی بصیرت انوار الٰہی (کشف) سے نوازا تھا کہ وہ بہت سے میل دور دیگر صحابہ کو مدد فراہم کرسکے۔

یا میرے اللہ جملہ انبیاء کے واسطے،

حاجتیں بر لا میری کل اولیاءکے واسطے

اے میرے پروردگار ، اپنے تمام پیارے نبیوں اور سنتوں کی خاطر ،

براہ کرم میری ساری ضروریات پوری کریں اور میری تکلیفیں دور کریں ( آمین )

سلسلۂ عالیہ خوشحالیہ !!

(حوالہ : امام احمد بن حنبل کا فدایل صحابہ)

umar 2.jpg